2004 میں سول جج ناصر جاوید رانا نے نہ صرف ملزم کو پیش کرائے بغیر اُسکا جسمانی ریمانڈ دینے کا غلط فیصلہ کیا بلکہ سپریم کورٹ میں جھوٹا بیانِ حلفی بھی جمع کروایا جو جھوٹا ثابت ہونے پر اُن سے جوڈیشل اختیارات واپس لے لیے گئے اور سپریم کورٹ نے لکھا کہ غلط فیصلہ دے کر مِس کنڈکٹ کرنے اور جھوٹے موقف پر ڈھٹائی سے قائم رہنے والے ناصر جاوید رانا جوڈیشل سروس کیلئے فِٹ نہیں ہیں حوالدار نے کیسے کیسے ہیرا منڈی کے ہیرے چُن کے اپنے غلام رکھے ہیں